سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح سے متعلق فیصلے میں تاحیات نااہلی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی تھی اور پانچ جنوری کو سپریم کورٹ نے پانچ جنوری کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
اس کیس کی سماعت براہ راست نشر کی گئی تھی جبکہ اس کا فیصلہ بھی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے براہ راست پڑھ کر سنایا گیا ہے۔
یہ اکثریتی فیصلہ 6-1 کے تناسب سے سنایا گیا ہے اور جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے اختلافی نوٹ لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سمیع اللہ بلوچ کا فیصلہ درست تھا کیونکہ رکنِ پارلیمان کی کوئی نہ کوئی قابلیت کا معیار تو ضرور ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیونکہ 62 ون ایف میں کوئی سزا تجویز نہیں کی گئی اس لیے اس کو اکیلے نہیں پڑھا جا سکتا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے چیئرمین جہانگیر ترین پر تاحیات نااہلی سے متعلق اٹھائے گئے قانونی نکات اس فیصلے کے بعد عملی طور پر ختم ہو گئے۔
ان دونوں رہنماؤں نے آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا رکھے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق پارلیمان نے الیکشن ایکٹ 2017 ترمیم کر کے نااہلی کی زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال مقرر کی تھی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ کے تحت اس ضمن پانچ سالہ نااہلی کی مدت برقرار رہے گی۔